ٹیکنالوجی 2035 قسط 8

ویل مسٹر پاکستانی اپنا تعارف پیش کرواؤ گے۔ جیری بولا۔انداز ایسا تھا ۔جیسے سارہ نہیں وہ میرا باس ہے
یس میرا نام مراد خان ہے۔ فری لانسر ہوں۔ آن لائن اور آف لائن روبوٹس کے سوفٹ وئیر زکی انسٹالیشن اور ہارڈ وئیر کی مرمت کرتا ہوں۔ میں نے روبوٹ ٹیکنالوجی میں بی ایس آر کیا ہواہے۔
اور ایکسپیرینس کتنا ہے۔ پانچ سال ۔
اوکے اور اس ٹین کے ڈبے کی کیا کوالیفیکیشن ہے۔اسنے گامے کی طرف اشارہ کیا۔ہاہا ٹین کا ڈبہ ۔۔مائیکل روبوٹ یہ کہتے ہوئے ہنس پڑا
گامے کو ٹین کا ڈبے کہنےپر مجھے اور گامے کو دونو ں کو غصہ آگیا۔ گاما غصے سے بولا میں ٹین کا ڈبہ نہیں ہوں۔ میرا نام اومیگا تھری پوائینٹ ون ہے۔ نام پرانا ہے ،لیکن سسٹم اے ون اور لیٹسٹ ہے۔ 64 ایگزابٹ کی ہارڈدسک، 32 ٹی بی ریم اور آئی 46 پروسیسر۔
یقین نہیں آرہا ۔ چیک کرنا پڑے گا ۔اس ٹین کے ڈبے کے اندر اتنا کچھ کیسے آگیا۔۔ مائیکل ذرا اسکی سپیسی فیکیشن چیک کرو ۔ جیری نے اپنے روبوٹ کو کہا۔۔
میں اور گاما دونوں گھبرا گئے۔ مائیکل چیک کرتا تو ہم دونوں پکڑے جاتے۔ اور سارہ کے سامنے بھی ہمارا پول کھل جاتا۔وہ مجھ پہلے ہی اعتبار کرتی تھی اور اسکے اعتبار کو میں ٹھیس نہیں پہنچانا چاھتا تھا۔
میں نے مدد طلب نظروں سے سارہ کو دیکھا۔سارہ شاید سچویشن سمجھ گئی تھی۔ اوربیچ میں بول پڑی۔ کیا کرتے ہو۔ جیری اس وقت یہ میرا مہمان ہے۔ اور تم نے انٹرویو لینا شروع کردیا۔
کچھ کھانے شانے کا آڈر دو۔۔
جیری نے مائیکل کو روک دیا۔۔ خیر انٹرویو تو بعد میں بھی ہوجائے گا۔ لیکن سارہ پاکستانی ہی کیوں۔ میرے بہت سے ایکسپرٹس انڈین دوست ہیں۔ وہ تمھارا کام اس سے اچھا اور سستے میں کردیتے۔۔
سارہ نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔بس خاموش نظروں سے ٹیبل کی طرف نظریں جھکا لی۔
اوہ اب میں سمجھا۔۔ تمھاری مما پاکستانی ہیں۔۔اسلئے تمھیں بھی پاکستانی لوگ ہی اچھے لگتے ہیں۔۔لیکن سارہ ایک بار کہہ دوں۔ یہ پاکستانی لوگ کبھی اعتبار کے قابل نہیں ہوتے۔ تم چاھے آزما کر دیکھ لینا۔۔
فور گاڈ سیک جیری ۔۔ مجھے اپنا کام کرنے دو۔میں جانتی ہوں میں جیسا بھی کر رہی ہوں۔ یہاں ہم کافی پینے آئے ہیں ۔ اور اگر تم ایسے ہی بولتے رہو گے تو مجھے جانا پڑے گا۔ چلو مراد یہاں سے چلتے ہیں۔۔۔ سارہ غصے سے اٹھ کھڑی ہوئی۔۔ میں بھی سعادت مندی سے کھڑا ہوگیا۔۔
جیری نے سارہ کو غصہ میں دیکھا تو فور ا ہی پھینترا بدل لیا۔۔ اوہ ڈارلنگ تم ناراض ہوگئی۔ میں تو صرف مذاق کر رہا تھا۔ اور کھڑے ہو کر سار ہ کو پھر سے گلے لگا لیا۔۔ سارہ کی آنکھوں میں مجھے نمی نظر آئی۔۔ وہ بولی یونو میری مما پاکستانی ہے۔ اور تم نے سب پاکستانیوں کو ان ٹریسٹ ایبل کہا ہے۔
اوہ سوری ڈارلنگ ۔ میرے ذہن میں یہ بات نہیں آئی تھی۔۔ اگین سوری۔چلو اب یہ غصہ چھوڑو۔۔اور بیٹھو۔۔ مائیکل شو کرواؤ کہ کھانے میں کیا کیا ہے۔۔۔
سارہ بھی بیٹھ گئی۔ جیری نے مجھے اپنی حبیث آنکھ سے سے آنکھ ماری۔میں بس صبر کے گھونٹ پی گیا۔ بہت ہی شاطر انسان تھا۔۔۔
مائیکل نے کمپیوٹرائز ٹیبل پر مینو کو ٹچ کیا ۔ اور ۔ میرے سامنے کھانوں کی پوری لسٹ ظاہر ہوگئی۔ ریٹ کا تو ڈر نہیں تھا۔ لیکن میری سوئی حلال حرام پر اٹک گئی۔ ویسے بھی ان ناموں کی مجھے کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی۔اور نہ ہی انکے اگے حلال لکھا ہوا تھا۔ میں نے بے چارگی سے سارہ کی طرف دیکھا۔اور اسکے ہونٹوں پر ہلکی مسکراہٹ پھیل گئی۔
سارہ ٹیبل نے ٹیبل پر مختلف فوڈ کیٹیگری اوپن کی اور میرے لئے اور اپنے لئے فش اور رائس سیلکٹ کردی ۔او ر جیری نے اپنے لئے کسی سپیشل ڈش کا آڈر دے دیا۔تھوڑی دیر بعد ہمارے لئے کھانا آگیا۔۔ کھانا مزیدار تھا۔ جیری کے کھانے میں گوشت نمایاں نظر آرہا تھا۔ اور میں کھانا کھاتے ہوئے اس بارے میں نہیں سوچنا چاھتا تھا ۔ کہ وہ گوشت کس چیز کا ہے۔ کھانے کے دوران ہی جیری نے زور کی ڈکار لی۔ اور اسکے منہ سے پورک جیسی آواز نکلی۔ میں جس چیز کے بارے میں سوچنا نہیں چاھتا تھا۔ وہی چیز جیری کے سامنے پڑی تھی۔مچھلی کا لقمہ میرے گلے میں ہی اٹک گیا ۔ اور زور سے کھانسی آگئی۔ میں نے جلدی سے پانی کا گھونٹ بھرا۔
سارہ بولی کیا ہوا۔۔
بس وہ کانٹا پھنس گیا۔
لیکن یہ تو کانٹوں کے بغیر ہے۔وہ حیران ہوئی
ہاں شاید کہیں سے آگیا ہو۔ میں اگر برا نہ منائیں تو پارک میں بیٹھ کر کھالوں ۔۔
ٹھیک ہے کوئی مسئلہ نہیں۔۔سارہ نے کہا
میں وہاں سے اٹھ کر پارک کی طرف چل دیا ۔ پیچھے مڑکر دیکھا تو سارہ سر جھکائے کھانا کھانے میں مصروف تھی۔ ااور جیری مجھے دیکھ کر مسکرا رہا تھا۔ ایک بار پھر اس نے ڈکار لینے کی کوشش کی ۔ لیکن میں جلدی سے اپنا کھانا لیکر ساتھ اٹیچ پارک میں بیٹھ گیا۔۔ گاما بھی میرے ساتھ آگیا۔۔۔اور بولا۔
سر یہ جیری تو مجھے اچھا بندہ نہیں لگتا ہے۔
ہاں بہت ہی حبیث انسان لگ رہا ہے۔ بہت ہی چرب زبان ہے۔ سارہ کو تو جیسے اس نے شیشے میں اتار لیا ہے۔۔دل کرتا ہے ۔ اسے وہیں پر ایک دو گھونسے رسید کردیتا
اور مجھے اس مائیکل پر غصہ آرہا ہے۔ بہت ہی مغرور روبوٹ ہے۔اس نے بھی مجھے ٹین کا ڈبہ کہا ہے۔کسی دن ہماری فائٹ ہوگئی تو اسکو سبق سکھادوں گا۔ گاما بھی دانت بھینج کر غصے سے بولا۔
سبق دونوں کوسکھائیں گے انشاء اللہ۔ اور آسمان کی طرف دیکھا جہاں رنگ برنگی مچھلیاں روشنی بکھیرتی ہوئی سمندر میں تیر رہی تھی۔سمندر کے شہر میں اس وقت ایک خوابناک سے منظر بنا ہوا تھا۔ کتنا ہی اچھا ہوتا ۔ کہ میں اور سارہ یہاں اکیلے ہوتے ۔اور یہ کم بخت جیری درمیان میں نہ ہوتا۔
خیر کھانا کھا کر میں واپس آیا۔ تو جیری اور سارہ خوش گپیوں میں مصروف تھے۔اور سارہ کسی بات پر کھلکھلا کر ہنس رہی تھی۔ میں بھی آکر ٹیبل کے پاس بیٹھ گیا۔
تھوڑی دیر کے بعد کافی بھی آگئی۔
ویل مسٹر مراد تمھارے اور کیا کیا مشاغل ہیں۔۔اس بار اس نے مسٹر پاکستانی کہنے سے گریز کیا۔۔
کچھ خاص نہیں۔ فارغ وقت میں گیمز کھیلتا ہوں۔۔ گھر میں کال آف ڈیوٹی اور کبھی کبھار دوستوں کے ساتھ ٹیکن تھرتی ٹو۔اور کبھی کاکبھار جیت بھی جاتا ہوؐ۔۔مجھے اپنا بچپن یاد آگیا جب میں ٹیکن نائن کھیلا کرتا تھا۔ کھیلنے کی تکنیک میں زیادہ ایکسپرٹ نہیں تھا۔ لیکن کھیلتے ہوئے شور بہت کرتا تھا۔ اور باقی لڑکے بھی تماشہ دیکھنے آجاتے تھے۔ کبھی کبھار تو میرے شور سے ہی مد مقابل کنفیوز ہو جاتا۔اور میری کسی نہ کسی وڈی (سپر کمبو)سے وہ ہار جاتا۔۔
گڈ ۔ پھر تو آج مقابلہ ہوجائے۔ سارہ بھی ایکسپرٹ ہے۔ اور نئی ٹیکن تھرٹی تھری بھی آئی ہے۔
ہاں کیوں نہیں۔۔ میں تیار ہوں۔۔
ٹھیک ہے پھر چلتے ہیں۔
گیمز سینٹر ریسٹورنٹ کے اندر کچھ ہی فاصلے پر تھا۔ سارہ اور جیری آگے آگے چل رہے تھے۔ اور میں سعادت مندی سے سر جھکائے سوچوں میں گم پیچھے جا رہا تھا۔ گاما اور مائیکل بھی میرے پیچھے چل رہے تھے۔، جیری نے ایک بار پیچھے مڑ کردیکھا۔ تھوڑی ہی دیر کے بعد مجھے پیچھے ڈھڑام سے کچھ گرنے کی آواز آئی۔ دیکھا تو گاما زمین پر منہ کے بل گرا ہوا تھا۔مائیکل اسکی طرف جھکا تو ۔ گامے نے گھوم کر ایک گھونسا اسکے فولادی منہ پر دے مارا
مجھے گرائے گا تو۔ آ تجھے سبق سیکھاتا ہوں۔ اور جیکی چین کے کراٹے کا سٹائل بنا کر گاما کھڑا ہوگیا۔
ٹین کے ڈبے اپنی اوقات تو دیکھ مجھ سے لڑے گا۔ میرے تیرے سارے پارٹس چٹکیوں میں مسل ڈالوں گا۔ مائیکل گھونسا کھا کر ہلکا سا لڑکھرایا تھا لیکن سنبھل گیا۔ مجھے بھی لگ رہا تھا۔ کہ گاما مائیکل کو کوئی نقصان نہین پہنچا سکے گا۔ الٹا گامے کا نقصان ہی گا۔۔
جیری اور سارہ بھی فورا پیچھے مڑ کر آگئے۔ جیری نے کہا فائٹ مائیکل ۔سارہ بھی بول پڑی ۔ نو فائٹ پلیز۔۔ لیکن اس اثناء میں گامے نے پھر اگے بڑھ کر وار کیا۔ لیکن مائیکل پھرتی سے سائیڈ پر ہوگیا۔۔ گامے نے کک مارنے کی کوشش کی۔ لیکن مائیکل نے اسکی فولادی ٹانگ کو پکڑ کر ہوا میں ہی گھما کر زمین پر پھینک دیا۔۔ شکر تھا ۔ کہ گامے کے پارٹس بچ گئے۔ اب مائیکل نے اسے پیچھے سے پکڑ لیا۔ اور اسے کے گرد اپنے فولادی ہاتھ پھیلا کر اسے سختی سے جکڑ لیا۔ اور زور لگانا شروع کردیا۔ اسی لمحے سارہ پھر بیچ میں آگئی۔ چھوڑو اسے۔ ۔سارہ کہ کہنے پر مائیکل نے اسے چھوڑ دیا نہیں تو وہ گامے کے کوئی نہ کوئی پارٹس ضرور توڑ ڈالتا۔۔ جیری نے بھی مائیکل کو حکم دیا ۔ کہ نو مور فائٹ۔ اور دونوں مشکوک سی ہنسی ہنس پڑے۔۔
گاما بھی اپنی کمر سہلاتاہوا میرے پاس آگیا۔ اور اس بار ہم پھر دوبارہ گیمز سنٹر کے طرف چل پڑے۔ مائیکل اس بار جیری اور سارہ کے ساتھ تھا۔ گامے نے کہا حرامزادہ ۔ پہلے تو اس نے مجھے دھکا دیکر گرایا پھر میرے پارٹس ہی توڑ نے لگا تھا ۔ مائیکل، ٹرمینٹر نہ ہوتا تو اسکو ضرور سبق سیکھاتا۔۔
میں کہا اسے بھی دیکھ لیں گے۔ فکر نہ کرو ۔میں جلد ہی تمھیں اپ گریڈ کرواؤں گا۔ویسے تمھارے پارٹس ٹھیک ہی ہیں نہ۔ گاما بولا ہاں ٹھیک ہے۔ گھومنے کے بعد بس سر ہلکا ہلکا گھوم رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں