فیس بک اور محبتیں

ایک زمانہ تھا۔ کہ محبتیں محلے کی گلیوں میں اور گھروں کی چھتوں پر پروان چڑھتی تھی۔ اور آنکھوں میں کبھی سمپل لائک کبھی دل والا لائک ملتا رہتا تھا۔اور کبھی چہرے پر فیلنگ اینگری سجایا جاتا تھا۔ بات چیت کے لئے میسنجر کی بجائے خط یا موبائل کال چلتی تھی۔
لیکن اب وقت بدلنے کے ساتھ ساتھ محبتیں فیس بک پر بھی پھلنے پھولنے لگی ہیں۔ بہت سے لوگ جب فیس بک پر سٹیٹس دیتے ہیں۔ تو وہ سب کے لئے ہوتا ہے۔ اور کبھی کبھی ایک سٹیٹس ایسا بھی ہوتا ہے۔ جو خاص طور پرکسی مخصوص بندے کے لئے ہی ہوتا ہے۔ اور باقی عوام اس سٹیٹس کو دیکھ کر پریشان ہو رہی ہوتی ہے۔ کہ یہ بندہ چنگا بھلا تھا اسے آج کیا ہوگیا ہے۔آج بڑی عجیب عجیب بہکی بہیکی باتیں کر رہا ہے۔
ایسی خاص سٹیٹس پوسٹ کرنا اکثر لوگوں کی تو عادت ہے۔ کچھ دل کے ہاتھوں مجبور ہوکر کرتے ہیں۔ اور کچھ تب کرتے ہیں، جب دوسری طرف سے ناراضگی یا غصے کا سائرن بجا ہوتا ہے۔ اور ایسے لوگ پھر اپنا سٹیٹس بہت دکھی دیتے ہیں۔ کچھ تو اشاروں ہی اشاروں میں محبت کے لئے مرنے کی بات کرتےہیں تو کچھ غمگین شاعری سے اپنے دلبر کو منانے کی سعی کرتے ہیں۔
محبت چیز ہی ایسی ہے۔ اچھے بھلے بندے کو انگللیوں پر نچا کر رکھ دیتی ہے۔ دنیا و مافیہا سے بے خبر کردیتی ہے۔ محبوب نیند کی وادی میں کھویا خراٹے لے رہا ہوتا ہے۔ اور بندہ ساری رات جاگ کر ٹھنڈی آہیں بھر رہا ہوتا ہے۔
کچھ لوگ فیس بک پرآئی ڈی بھی اسی لئے بناتے ہیں۔ کہ لڑکیوں کے ساتھ فرینڈ شپ ہی ہوجائے۔ محلے میں تو انہیں کوئی لڑکی منہ ہی نہیں لگاتی۔ تو فیس بک پر مونا لیزا، باربرا، پاروتی، چنگ چیونی، چن شین، کو فرینڈٖ لسٹ میں ایڈ کیا ہوتا ہے۔اب ہوتا یہ ہے۔ کچھ اسے انگریجی نہیں آتی، اور جس کو ایڈ کیا ہوتا ہے۔ ان کا بھی انگریجی سے دور دور تک کا کوئی واسطہ نہیں ہوتا۔ اور انکی بات صرف ہائے ہیلو یا چینی تائیوانی میں ہورہی ہوتی ہے/، اُدھر سے چیگ چیاؤں چنگ چی شینگ گون چی لکھا آتا ہے۔،اور اِ دھر سے جواب ملتا ہے آئی لائک چنگ چی۔ اِدھر وہ بے چارے لڑکے سوچ رہے تھے۔ کہ کوئی امیر چائینی یا انگریجنی لڑکی پھنس گئی ہے۔ جو مجھے اپنے پاس اپنے ملک میں بلا لے گی۔ اُدھر سے وہ بیچاری اپنی سسٹر کے ساتھ سبزیاں بیچنے کی دکان چلا رہی ہوتی ہے اور سوچ رہی ہوتی ہیں۔ کہ پاکستان کے کسی سیٹھ کے لڑکے کےساتھ اسکا آفئیر چل رہا ہے۔ حالانکہ وہ لڑکا محلے کی کسی امیر آدمی کی گاڑی یا ون ٹو فائیو کے ساتھ چپکے سے سیلفی لیکر فیس بک پر پوسٹ کر رہا ہوتا ہے۔ غریب دونوں ہوتے ہیں۔ لیکن بلا شبہ دل کے امیر دونوں ہی ہوتے ہیں۔ اور اسلئے صرف ایک پر ہی پورا انحصار اور قناعت نہیں کرتے بلکہ بیک اپ اور بریک اپ کے لئے کافی مواقع اور فرینڈز شپ رکھی ہوتی ہیں۔
فیس بک پر کچھ لوگوں کی حالت بہت ہی قابل رحم ہوتی ہے۔ آپ کو وہ فیس بک پر شاعری، گروپس میں لڑکیوں کی حمایت اور میسنجر میں آپ مجھے بہت اچھی لگتی ہیں کی گردان کاپی پیسٹ کرتے نظر آئیں گے۔ آخر کئی دن یا مہینوں کے بعد ان کی کوششیں رنگ لاتی ہیں۔ اور انکو فیس بک پر کوئی پیار کرنے والی مل جاتی ہے۔ جن کے ساتھ وہ گھنٹوں چیٹ کرتا رہتا ہے۔کھانا پینا، حتکہ گھر والوں کو بھی بھول جاتا ہے۔ محبت کی باتیں ہوتی ہیں۔ شادی کی باتیں ہوتی ہیں۔ فیملی پلاننگ پر بھی ڈسکس ہوجاتی ہے۔بچوں کے نام بھی رکھ لئے جاتےہیں۔ اور آخر کار ایک دن اس پر یہ راز افشاء ہوتا ہے۔ جس لڑکی کو اس نے اپنا جیون ساتھی اپنی زندگی مانا ہوتا ہے۔ وہ اسکے محلے کا سونیا عرف بشیر کھسرا ہوتا ہے۔ جس کو اس نے بھائی کی شادی کے موقع پر صرف بیس روپے دے کر جان چھرائی تھی۔ تب سے سونیا عرف بشیر کھسرے نے اس سے بدلہ لینے کی ٹھان لی تھی ۔ اور آج اپنا بدلہ بھی اتار لیا تھا۔ ایسے لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ یار تمھاری فیس بک کی آئی ڈی کیا ہے۔ تو وہ کہتا ہے فیس بک تو فضول اور ٹائم ویسٹنگ چیز ہے۔
کچھ لڑکوں کو ماں باپ نے پال پوس کر ہونہار لڑکا بنایا ہوتا ہے۔ لیکن اس لڑکے کو احساس ہوتا ہے ۔ کہ اسکے اندر ایک عورت بھی موجود ہے۔ اور اسکا تب احساس ہوتا ہے۔ جب وہ دوستوں کو تنگ کرنے کے ئے یا لڑکیوں کے ساتھ دوستی کرنے کے چکر میں لڑکی بن جاتے ہیں۔ جب لڑکے پوچھتے ہیں۔ کیسی ہو، کیا کر رہی ہو، مجھ سے دوستی کرو گے۔ اور کچھ تو بے شرمی کی حد پار کر جاتے ہیں۔ لڑکے اس سے وہ وہ سوال کرتے ہیں۔ کہ اسکے اندر کی عورت کو پوری طرح جگا دیتے ہیں۔ کچھ تو توبہ کرکے پھر سے مرد بن جاتے ہیں۔ کچھ کو چس لگ جاتی ہے۔ اور کچھ لڑکوں کو بلاک بلاک کرکے لڑکیوں کو ہی ایڈ کرتے کرتے ہیں۔ اور آخر میں پتہ چلتا ہے۔ جن لڑکیوں کے ساتھ اسکی پکی دوستی ہوگئی ہے وہ بھی اسی کی طرح کے لڑکے ہی ہیں۔اور وہ بھی اسکے کلاس فیلو ، مانی ، ارشد اور نومی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں