دور حاضر کی سوشل میڈیا کی چکا چوند، غلط موٹیویشن اور کئیریر سلیکشن

موجودہ دور میں تقریبا اکثریتی طبقہ جو فری لانسنگ، اور آن لائن ارننگ کی فیلڈ میں آیا ہے۔ وہ موٹیویشن سے آیا ہے۔ یہ مویٹیویشن ان کواپنے ان دوستوں سے بھی ملی ہے ۔ جن کا کوئی جگاڑ لگا۔ اور وہ راتوں رات امیر ہوگئے ، ان سے بھی ملی ہے۔ جو اپنی فیلڈ میں ایکسپرٹ تھا۔ اور ایک اور ایک سے گیارہ بنانا جانتا ہے۔ ان چورن بیچنے والوں سے بھی ملی ہے۔ جن کے دس میں سے ایک تجربہ کامیاب رہتا ہے یا دس سٹوڈنٹس میں سے ایک سٹوڈنٹ کامیاب ہو جاتا ہے۔
آج کل دور بہت تیز ہے۔ ہر انسان کی خواہش ہے۔ کہ جلد سے جلد لاکھوں ڈالر کمانےوالا بن جائے۔ وہ فری لانسنگ میں آجاتا ہے۔ وہ مارکیٹنگ میں اجاتا ہے۔ بلاگر بن جاتا ہے۔ ایک فری لانسر کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے ہر ہفتے 500$ کا کام ملتا رہے جسے وہ آسانی کے ساتھ دس بارہ گھنٹوں میں نمٹا دے۔ ایک مارکیٹنگ والا ایک لاگر یہی چاھتا ہے کہ راتوں رات اسکی ویب سائٹ پر اندھا دھند ٹریفک آجائے۔
لیکن ہوتا کیا ہے کہ فائیور پر بہت مشکل سے آڈر آتے ہیں۔ اپ ورک پر تو اکثر کچھ ملتا ہی نہیں۔ کوئی بڑا آڈر آجائے تو بندہ سمجھتاہے کہ میں امیر ہوگیا لیکین اس آڈر کو کرنے کے لئے پورا مہینہ کھپنا پڑتا ہے۔
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے
میں تو اتنا ہی کما سکا ڈالر، کہ جس سے گھر کا خرچہ ہی کم نکلے۔
اور اسکا نتیجہ کیا نکتا ہے۔ ڈپریشن، اینزائیٹی ۔ طبیعت ڈاؤن۔ سر درد جسم درد ۔ جب بندہ دیکھتا ہے کہ فیس بک پر ڈالر کمانے والوں کے سٹیٹس ، اچھے ریسٹورنٹس میں کھانے کھانا۔ نئے آفسس ، تو اسے اپنی حالت پر افسوس ہی ہوتا ہے ۔ ان موٹیویشن سپیکرز نے کبھی یہ نہیں بتایا کہ ڈالر کمانے کے لئے راتوں کو بھی جاگنا پڑتا ہے۔ کلائنٹ کی سننی پڑتی ہے۔ سوشل میڈیا اورحتی کہ یاروں دوستوں سے بھی دوری ہوجاتی ہے، یہ سب کچھ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
یہ بات یاد رکھیں کہ ہر انسان کا ایک لیول ہوتا ہے۔ ایک مینٹیلٹی ہوتی ہے۔ کوئی رسک لے سکتا ہے تو کوئی رسک نہیں لے سکتا ۔ کوئی کام کرسکتا ہے تو کوئی کام کی بجائے باتیں ہی کرسکتا ہے۔ کسی کے پاس باپ کی جائیدایں ہوتی ہیں تو وہ بڑی انویسمنٹ بھی کرسکتا ہے۔ کوئی خالی ہاتھ ہے تو وہ اپنے پاؤں کے بل پر ہی چل سکتا ہے۔ اسلئے یہ نہ سوچیں کہ کون کس مقام پر ہے بلکہ آپ یہ سوچیں کہ آپ پہلے کہاں تھے اب الحمد اللہ اب کہاں ہیں۔ مقابلہ آپ کا دوسروں سے نہیں بلکہ خود سے ہوتا ہے۔ اور ویسے بھی اپنے موجودہ حالات ،نعمتوں اوراللہ کی دی ہوئی آسائیشوں سے مطمئین نہ ہونا ناشکری ہی کہلاتا ہے۔
ایک زمانہ تھا جب ہم ہر انسان کوآئی ٹی اور آن لائن اررنگ کی طرف لانا چاھتے تھے۔ لیکن پھر سمجھ آئی کہ یہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں۔ جب میں نے اکیڈیمی سٹارٹ کی تو مجھے چونکہ ورڈ پریس اچھا آتا تھا تو میں ہرسٹوڈنٹ کو ورڈ پریس کی طرف لاتا تھا۔ لیکن میرے ایک سٹوڈنٹ کو ورڈ پریس کی کچھ سمجھ نہ آتی لیکن ٹک ٹاک ویڈیو بہت بناتا تھا۔ میں نے اسے یہی مشورہ دیا کہ ویڈیو ایڈیٹنگ سیکھ لو اس میں اچھا کمالو گے۔ ایک دوست تھا وہ ورڈ پریس سیکھنے آیا لیکن سیکھنے کی بجائے باتیں بہت کرتا تھا۔ اسے اپنا مارکٹنگ ایکسپرٹ بنا دیا ۔
اصل میں آن لائن فیلڈ میں زیادہ تر وہ لوگ کامیاب ہوئے ہیں۔ جو کئی سالوں سے اپنی فیلڈ سے جڑے رہے ہیں۔ اور مسلسل محنت کر رہےہیں۔ آج سے چار پانچ سال پہلے جو لوگ بلاگ بنا چکے تھے ، یوٹیوب چینل بنا چکے ہیں اور فری لانسنگ فیلڈ میں ہیں۔ وہ ماشاء اللہ سے کامیاب ہیں۔ اسکے علاوہ وہ بھی کامیاب ہوئے ہیں۔ جن کے پاس انویسمنٹ کے لئے پیسہ تھا یا ایک اور ایک کو گیارہ بنانا جانتے ہیں۔ لیکن ہماری نالائقی سمجھ لیں کہ ہم یہ سب کچھ صرف چند مہینوں میں حاصل کرناچاھتے ہیں۔ یاد رکھیں محنت اور صرف سیلیکٹڈ فیلڈ پر فل فوکس لازمی ہے۔ تھالی کے بھینگن بنے رہیں گے تو کبھی کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔
یہ بھی یاد رکھیں صرف پیسہ ہی کمانا کامیابی نہیں ہے۔ اگرآپ ایک فرد واحد گھر کے ایک کونے میں بیٹھ کر بغیر کسی ٹینشن کے کام کررہے ہیں۔ گھر والے آپ کو ٹائم سے ناشتہ ، کھانا چائے کافی آپ کی ٹیبل پر دے رہے ہیں۔ اتوار والے دن فیملی کے ساتھ گھوم پھر رہے ہیں ، مہینے میں ایک دو بار اچھے ریسٹورنٹ میں اچھا کھانا کھاتے ہیں۔ تو میرے نزدیک آپ کامیاب انسان ہیں۔ لیکن اگر آپ کے پاس ایک بہت بڑا آفس ہے۔ بیس تیس لوگ آپ کے انڈر کام کر رہے ہیں۔ لیکن آپ کی راتوں کی نیندیں حرام ہوئی ہیں۔ ٹینشن میں ہمیشہ گھرے رہتے ہیں۔ آپ نے بے تحاشہ ایسے رسک لے لئے ہیں جو آپ کو منٹوں میں زیرو بھی کرسکتے ہین۔ چاھے آپ لاکھوں کمارہے ہوں توآپ کامیاب انسان نہیں ہیں۔
میرا مقصد اور مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ صرف ایک کمفرٹ زون میں بیٹھ جائیں اور اگے کی نہ سوچیں۔ بلکہ خود کو اگلے پانچ دس سالوں کے لئے لازمی تیار رکھنا ہے، ابھی سے پیپر ورک کرنا ہے۔ اور سٹیپ بائی سٹیپ اسکو پورا کرنا ہے۔
اس ساری تمہید کا مقصد یہی ہے۔ کہ وقت سے پہلے اور نصیب سے زیادہ کچھ نہیں ملتا۔ اگر آپ میں اگے بڑھنے کی قابلیت ہے تو ضرور آگے بڑھیں۔ لیکن اگر آپ ایک لیول سے آگے بڑھ نہیں سکتے تو کڑھنا اور ٹینشن لینا چھوڑ دیں۔ اور اپنی موجودہ زندگی کو ہی جنت بنائیں۔ یا اپنی فیلڈ بدل لیں ہو سکتا ہے۔ آپ زور زبردستی کوئی ایسا کام کرہے ہو جو آپ کے لیول کا نہیں ہے۔ ہمیشہ وہی فیلڈ سیلیکٹ کریں جس میں اپ کا دل لگتا ہو۔ آپ کو رات 12 بجے بھی اسکا آڈر آجائے تو بخوشی بستر سے اتر کر کام پر بیٹھ جائیں۔
بہت سے لوگ پوچھتے ہیں، کہ ہم کس فیلڈ میں جائیں کس میں سکوپ زیادہ ہے تو یہاں پر وہی غلطی کرتے ہیں کیونکہ سکوپ انسان کے اندر ہوتا ہے نہ کہ کسی فیلڈ میں۔ اج کل آن لائن ارننگ کے تمام طریقے انسان کو پتہ ہے کہ کونسے ہیں لیکن اسکو سمجھ نہیں آرہی ہوتی ہے۔ کہ فیلڈ کونسی سیلکٹ کریں ، تو یہ سوال لوگوں سے نہیں پوچھا جاتا بلکہ خود سے پوچھا جاتا ہے۔ کہ میرے لئے کونسی فیلڈ بہترین رہے گی۔ اگر پھر بھی آپ کو سمجھ نہ آئے تو آپ کسی ماہر نفسیات سے رابطہ کریں جو آن لائن ارننگ کی فیلڈ کو بھی تھوڑا بہت جانتا ہو۔ امید ہے کہ وہ آپ کی نفسیات کے لحآظ سے آپ کو بہترین مشورہ دیں گے۔ بہت سے دوست اس بات کو مذاق سمجھیں گے۔ لیکن اگر آپ فائیور چیک کریں گے تو آپ کو
Personal development and career progression coaching
کے بہت سے ایکسپرٹ مل جائیں گے۔ جو آپ کی بہتر رہنمائی کرسکیں گے۔
2022

اپنا تبصرہ بھیجیں