سوشل میڈیا پر آداب گفتگو
سیانے کہتے ہیں. کہ فیس بک پر جو شخصیت زیادہ پہنچی ہوئی ہوتی ہے. وہ پرائیویٹ میسجز میں اتنا ہی کم ریپلائی دیتی ہے. ہم لوگ سمجھتے ہیں کہ یہ مینٹر لوگ سارہ , سوری سارا دن فیس بک پر ویلے بیٹھے ہوتے ہیں. لیکن ایسا نہیں ہوتا. یہ بیچارے ساری رات آن لائن کام کرتے ہیں. اور دن کے وقت گھر کے لئے سبزی لینے جاتے ہیں. اور اگر وہ میسج میں آپ کو ریپلائی دینے بیٹھ جائیں. تو ہو سکتا ہے کہ انہیں اماں یا ابا کی طرف سے ایک عدد چتھر کا تخفہ پیش ہو جائے. اسلئے وہ سین ہی کرپاتے ہیں. اور دوسری جوتی کے حملہ آور ہونے تک وہ گھر سے باہر.پہنچ چکے ہوتے ہیں. اور جن کی شادی ہو چکی ہوتی ہے. وہ بے چارے سین ہی نہیں کرپاتے.
اسلئے کوشش کرنی چاھئے کہ بجائے مینٹر کو پرائیویٹ میسج کرنے کے, اسکے گروپ میں کردیا کریں.اور زیادہ ضروری ہو تو اسے ٹیگ کر دیا کریں.
کیوں کہ سوالات جوابات والے میسجز گروپ میں ہی صحیح رہتے ہیں. اسلئے کہ ان سے دوسرے لوگ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں.
ہاں پرسنل راز و نیاز والی باتیں کرنی ہو تو پرائیویٹ میسجز ہی سہی رہتے ہیں.
پرائویٹ میسجز میں کچھ میسجز بہت خطرناک ہوتے ہیں. ان میں دو یہ ہیں.
ہائے. اور السلام علیکم. اور اسکے بعد جواب کا انتظار کیا جاتا ہے
ایسے میسجز سے مجھے بہت ﮈر لگتا ہے. کیونکہ اگر.میں نے ریپلائی کردیا تو اگلا پتہ نہیں کیا بم پھوڑے گا. کونسا ایسا مشکل سوال یا مطالبہ کرے گا. جس کو دیکھ کر میں بھی سوچ میں پڑھ جاؤں گا. اسلئے ایسے میسجز کو کھولتا ہی نہیں ہوں. کہ کھول لیا تو سین ہوجائے گا اور سین ہوگیا تو بندہ شکوہ بھی کرے گا.
ہاں کچھ لوگ بڑے تیز ہوتے ہیں. وہ سلام کے بعد ﮈائریکٹ مدعے پر آتے ہیں. اور سوال لکھ کر بھیج دیتے ہیں.انکو بندہ آرام سے جواب دے دیتا ہے.
ہم لوگ سوچتے ہیں. کہ یہ مینٹر لوگ آل راؤنﮈر ہوتے ہیں.انہیں ہر چیز کا علم ہوتا ہے. لیکن بیچارے وہ مینٹر کسی خاص فیلﮈ میں سپیشلسٹ ہوتے ہیں. اور ہم ہوتے ہیں کہ ایس ای او ایکسپرٹس سے گرافکس ﮈئزائننگ کا ﮈسکس کر رہے ہوتے ہیں. اور فری لانسر سے ہیکنگ کے ٹولز مانگ رہے ہوتے ہیں. اور وہ بیچارہ اپنی عزت قائم رکھنے کے لئے بڑے صبر آزما دور سے گزر رہا ہوتا ہے اور ہمارے سوالات کا جواب جیسے بھی ہو دے رہا ہوتا ہے.
از قلم: مراد خان