آن لائن ارننگ، اسلام اورپاکستان
آن لائن ارننگ کا شوق تو ہر کسی کو ہے۔ اور واقعی میں تھوڑی سی محنت سے انسان رزق کریم بھی کما لیتا ہے۔ کامران شفیع صاحب کا ایک سٹیٹس پڑھا تھا، کہ رزق کریم وہ رزق ہوتا ہے جو تھوڑی سی محنت سے وافر مل جاتا ہے۔ اور یقینی بات ہے کہ آن لائن ارننگ سے تھوڑی سی محنت سے لوگ زیادہ کما لیتےہیں۔
وقت جیسے جیسے ترقی کرتا جا رہا ہے۔ نئے سے نئے لوگ آن لائن ارننگ کی طرف آرہے ہیں۔ لیکن ہماری بد نصیبی ہے۔ کہ ہم اکثر موقعوں پر بھول جاتےہیں۔ کہ ہم پاکستانی ہیں، اور خصوصا” مسلمان بھی ہیں۔ ہم اپنے علاقے اپنے گھر میں جیسے بھی ہیں،لوگ ہمیں جانتے ہیں۔لیکن جب ہم انٹرنیٹ کی دنیا میں آتے ہیں ۔ تو لوگ ہمیں پاکستانی اور مسلمان سمھتے ہیں۔ وہ یہ نہیں کہتے کہ مراد نے یہ کام کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کسی پاکستانی نے ، یاکسی مسلمان نے یہ کام کیا ہے۔
پاکستان میں ایڈ سنس، پے پال، پر پابندیاں کیوں لگتی ہیں۔ یہ سب آپ خوب جانتےہیں۔ حالانکہ پاکستان میں ٹاپ کے فری لانسر اور بلاگرز ہیں، جو ایڈسنس اور پےپال کو بے تحاشہ فائدہ بھی پہنچاتے ہیں۔لیکن صرف کچھ لوگوں کی وجہ سے ہی پوری قوم بدنامی کی طرف چلی جاتی ہے۔لیکن پتہ نہیں لوگ آن لائن ارننگ کو فری کا مال سمھتےہ ہیں ۔ بقول عامر اقبال بھائی ۔ کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس الہ دین کاچراغ
ہے ۔ رات کو چراغ کو رگڑ کر سوجاؤ، صبح آپ امیر ہوجاؤ گے ۔ آپ کے پاس ڈالر ہی ڈالر ہوں گے۔لیکن آن لائن ارننگ ایک ایساچراغ ہے، جس کو رگڑنے کے بعد سونا نہیں بلکہ راتوں کو جاگنا پڑتا ہے۔ اپنی نیندیں حرام کرنی پڑتی ہیں۔ محنت کرنی پڑتی ہے۔ لگن اور ہمت اور حوصلے سے کام کرنا پڑتا ہے۔دن رات ایک کرکے سائٹ کو رینکنگ کرنا پڑتی ہے۔ کسٹمر کا آڈر وقت پر مکمل کرنا پڑتا ہے۔ پھر جاکر کچھ حاصل ہوتا ہے۔
لیکن ہماری بد نصیبی ہماری قوم کی بد نصیبی کہ ہم ہمیشہ شارٹ کٹس اور الہ دین کے چراغ کو ڈھونڈتے پھرتے ہیں۔مانتا ہوں کہ شارٹ کٹس اور ٹریکس سے وقتی طور پر اور بندے کی قسمت اچھی ہو تو کمائی ہو بھی جاتی ہے۔ لیکن یہ صرف وقتی ہوتا ہے۔اور کچھ دنوں بعد پھر وہ کسی ٹریکس کی تلاش میں اپنا پیسہ اپنا وقت برباد کرتا رہتا ہے۔ یہی وقت اگر وہ کچھ ہنر سیکھنے میں لگا دے ، ویب ڈیولپمنٹ ، پروگرامنگ ، گرافکس ڈیزائیننگ یا سرچ اننں آپٹیمائیزیشن سیکھ لے، تو وہ کبھی خود کو کبھی غریب نہیں کہہ سکے گا،
خیر اب اصل بات کی طرف آتا ہوں، اس وقت آن لائن ارننگ کے یہ بڑے طریقےہیں، بلاگنگ، یوٹیوب ، سرچ اننو آپٹیمائیزیشن ، اور فری لانسنگ،
بلاگنگ میں تو کچھ پاکستانیوں نے ایڈسنس کے ساتھ وہ زیادتی بالجر کیا ہے۔ کہ ایڈسنس نے ہاتھ اٹھاکر معافی مانگی ہے۔ اور پاکستانیوں کو ایڈسینس دینے سے بالکل ہی توبہ کرلی ہے۔ ان میں کچھ ہاتھ تو سکینڈل والی سائٹس کا بھی ہے۔ جو فیس بک پر پیج بنا کر کبھی تو کسی کی شلوار اتارتے ہیں تو کبھی کسی کے کپڑے، اور خود ایسی شرمناک حرکتیں کرکے ، شرمناک شرمناک کی رٹ لگائے ہوتے ہیں۔جھوٹ پر جھوٹ بولے جائیں گے۔ٹائیٹل کچھ اور ہوگا۔ اندرون خانہ کچھ اور۔ اور یہ جھوٹ صرف ایک دو بندوں سے نہیں بولاجائے گا ، ہزاروں ، لاکھوں بندوں سے جنہوں نے اسکے پیج کو لائک کیا ہوگا۔اور انہی پیزو پر پہلے اسلامی مقدس تصویریں، ٹماٹر ، بادل ، گائے پر مقدس نام اور اسمائے گرامی دکھا کر لائیکس بٹورتے ہیں۔لائیکس بٹورنے کی حاطر تو یہ اپنے مذہب کو نہیں بخشتے، اور اپنے ایمان تک کو بیچ دیتے ہیں،
یہی لوگ اب یوٹیوب کی طرف بھی آرہے ہیں۔ مذہب اور ایمان کو یہاں بھی بیچ رہے ہیں۔سکینڈلز، غلط ویڈیوز، اورفرقہ ورانہ بیانات کی ویڈیوز دھڑا ، دھڑ اپ لوڈ کر رہے ہیں۔غصے تومھےو تب آیا ہے کہ جب بہت سے اپلوڈرز نے مولانا طارق جمیل صاحب کو نہیں بخشا ہے۔اور ان سے منسوب غلط ٹائیٹل کے ساتھ ان کےبیانات کو اپلوڈکرنا شروع کردیاہے۔مولانا صاحب نے کر ینہ کے بارے میں یہ کہہ دیا ہے ،قطرینہ کے بارے میں وہ کہہ دیا ہے۔بہت سے ایسے ٹائیٹل ہیں جو میں یہاں بیان نہیں کرسکتا،اور اب تو مرنے والوں کو بھی نہیں بخشتے، مرنے کے بعد بھی قندیل بلوچ کے سکینڈلز اور ویڈیوز آتی رہی ہیں۔مرنے کے بعد جو اسکے ہوا ہو گا۔ وہ اللہ اور اسکا معاملہ ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے۔کہ ہم نے اپنی حرکتوں سے کسی کے عذاب میں زیادتی تو نہیں کرڈالی؟ خدا کے لئے مذہب کے لئے نہیں تو انسانیت کی خاطر ہی شرم کرلو۔ایسی ویڈیوز ڈیلیٹ کردو ۔یا ہوسکے تو ایسی ویڈیوز کی رپورٹ ہی کردیا کرو۔
اسکے بعد فری لانسنگ سائٹس آجاتی ہیں، اور ان پر اکثر وہ لوگ بھی کام کرتے ہیں، جن کے پاس کوئی ہنر نہیں ہوتا۔ اور ٹریکس سے کام چلاتے ہیں۔ اور نتیے کے طور پر وہ کسٹمر کا کام بھی خراب کرتے ہیں۔ اور پاکستان کا تشخص بھی خراب کرتے ہیں۔ پچھلے سال فائیور کا ایک آن لائن ویبی نار کیا تھا۔ ویسے تو کچھ کورسس کروانے کے بعد وہ ویبی نار کرواناتھا۔ لیکن دوستوں کے اصرار پر میں نے بغیر کسی ہنر کے فائیور پر کیسے کام کیا جائے۔ اس پر ویبی نار کروادیا۔ ویبی نار کے بعد ایک فائیور کے گروپ میں میری اچھی خاصی واٹ لگی ۔ اسکے بعد توبہ کرلی ۔ اور اسکے بعد باقاعدہ ویب ڈئیزاننگ ، پروگرامنگ اور ورڈ پریس ڈئیزاننگ کا کورس شروع کروادیا ہے۔جس کی اب تک صرف کچھ کلاسس ہی باقی رہ گئی ہیں۔ الحمد اللہ اس وقت تقریبا” دو سو ممبرز ورڈ پریس گروپس کے ممبرز ہیں۔ جو ورڈ پریس سیکھ رہے ہیں۔ اور مستقبل میں انشاءاللہ صحیح طریقے سے اور ایمانداری سے فری لانسنگ ویب سائٹس پر کام کریں گے اور ملک کا نام روشن کریں گے
اسی طرح سرچ اننم آپٹیمائیزیشن ، اور فری لانسنگ میں ایسی بہت سی سائٹس کے لئے کام آجاتا ہے، جن پر شریعت کے لحاظ سے کام کرنا ممنوع ہے۔جیسے کہ الکوحل ، پورن ، سیکس ، میوزک، موویز ، کی ویب سائٹس۔ اس لئے ایسی ویب سائٹس پر بالکل ہی کام نہ کریں۔اور معذرت کر لیا کریں، اللہ کی ذات آپ کو اس سے بڑھ کر دے گی، اور ایسے راستوں سے رزق دے گی ۔جس کا آپ کو گمان بھی نہیں ہوگا،
میری تمام ٹرینر سے صرف ایک ہی درد مندانہ درخواست ہے۔ چاہے آپ فری سیکھائیں یہ فیس لے کر، لیکن کم از کم انکی اصلاح بھی ضرور کریں۔کیونکہ اگر سیکھانا صدقہ جاریہ ہے اور اسکا اجر بلا شبہ اللہ کی ذات آپ کو دے گی۔ کیونکہ آپ لوگوں کی وجہ سے ہی نجانے کتنے گھروں کے چولھے جل رہے ہیں۔لیکن ان کو برے کام سے بھی بچنے کی تلقین کریں۔
از قلم: مراد خان